تحریر : مولانا سید رضی حیدر پھندیڑوی
حوزہ نیوز ایجنسی | ماہِ گزشتہ جب میرے پاس صداے علم کا تازہ شمارہ پہنچا تو میں ایک قدیمی کتب خانے میں محوِ مطالعہ تھا۔ پھر جب رجبُ المرجب کا شمارہ موصول ہوا تو اس وقت میں اپنی مادرِ علمی، حوزۂ علمیہ جامعۃ التبلیغ، مصاحب گنج لکھنؤ میں انتظامیہ کے ساتھ حوزۂ علمیہ اور اس کے انگریزی میڈیم کالج کے تعلیمی سفر کو مزید کامیابی و استحکام کی سمت لے جانے کے سلسلے میں گفتگو میں مصروف تھا۔ اسی اثنا میں صداے علم واٹس ایپ کے ذریعے نظر سے گزرا۔
میں نے اس لمحے کو نیک شگون سمجھا، اس لیے کہ علمی مباحث کے دوران ایک علمی ادارے کے ترجمان کا پہنچنا گویا ہماری نیک منصوبہ بندی اور فکری کاوشوں کی عملی تائید تھا۔ اس حسنِ اتفاق پر زیادہ کچھ کہنا مقصود نہیں، صرف اس کا ذکر مناسب سمجھا۔ بہر کیف مجلہ "صدائے علم" ترجمان جامعہ بیتُ العلم پھندیڑی سادات ضلع امروہہ ایک سنجیدہ، فکری اور علمی رسالہ ہے جو دینی علوم، اہلِ بیت علیہم السلام کی تعلیمات، قرآن و حدیث، تاریخِ اسلام اور فکری و اعتقادی مباحث کو منظم اور مدلل انداز میں پیش کرتا ہے۔ یہ رسالہ محض روایتی تحریروں کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک فکری تحریک کی حیثیت رکھتا ہے جو قاری کو غور و فکر، تحقیق اور شعوری وابستگی کی دعوت دیتا ہے۔
رسالے کی سب سے نمایاں وصف اس کی موضوعاتی وسعت ہے۔ اس میں توحید، نبوت، امامت، اہلِ بیت علیہم السلام کا مقام، علمی وراثت، دینی ذمہ داریاں، اخلاقی اقدار اور عصرِ حاضر کے فکری چیلنجز جیسے موضوعات کو نہایت سنجیدگی سے زیرِ بحث لایا گیا ہے۔ آیاتِ قرآنیہ، احادیثِ نبویؐ اور معتبر تاریخی حوالہ جات کے ذریعے دلائل پیش کیے گئے ہیں، جو تحریروں کو علمی وزن اور استناد عطا کرتے ہیں۔
مقالہ نگاروں کا اسلوب علمی، استدلالی اور تحقیقی ہے۔ جذباتی رنگ سے گریز کرتے ہوئے دلیل، حوالہ اور منطق کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ خاص طور پر امامتِ اہلِ بیتؑ، فضائلِ علم اور علم و عمل کے باہمی ربط پر جو بحث ملتی ہے وہ نہ صرف علومِ دینیہ کے طلبہ بلکہ سنجیدہ عام قارئین کے لیے بھی فکری رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
رسالے کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ ہر بڑے دعوے کو قرآن و حدیث سے جوڑا گیا ہے۔ آیات کے سیاق و سباق، احادیث کی معنوی توضیح اور تاریخی شواہد کی روشنی میں بات کو آگے بڑھایا گیا ہے، جس سے تحریر محض رائے نہیں بلکہ ایک مربوط علمی موقف بن کر سامنے آتی ہے۔
یہ رسالہ صرف معلوماتی نہیں بلکہ تربیتی اور اصلاحی بھی ہے۔ قاری کو اخلاقی ذمہ داری، دینی شعور، علم کی قدر و قیمت اور اہلِ بیتؑ سے عملی وابستگی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ نوجوان نسل کے لیے یہ پیغام خاص، اہمیت رکھتا ہے کہ علم محض حصولِ معلومات کا نام نہیں بلکہ کردار سازی اور حق شناسی کا ذریعہ ہے۔
زبان اگرچہ علمی ہے، تاہم سنجیدہ قاری کے لیے قابلِ فہم ہے۔ بعض مقامات پر اصطلاحات کی کثرت پائی جاتی ہے جو عام قاری کے لیے قدرے مشکل ہو سکتی ہیں، لیکن یہی چیز اس رسالے کو ایک معیاری علمی دستاویز بھی بناتی ہے۔
مجموعی طور پر “صدائے علم ” ترجمان جامعہ بیتُ العلم پھندیڑی سادات ایک قابلِ قدر علمی کاوش ہے جو دینی فکر کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کی کوشش کرتاہے۔ یہ رسالہ مدارس، جامعات، محققین، خطباء اور سنجیدہ قارئین کے لیے نہایت مفید ہے اور اہلِ بیتؑ کی علمی و فکری میراث کو عصرِ حاضر میں مؤثر انداز میں پیش کرتا ہے۔
اللہ ربّ العزّت سے دعا ہے کہ صداے علم کا یہ علمی و فکری سفر یوں ہی جاری و ساری رہے، اس سے وابستہ تمام اہلِ قلم، مدیران اور معاونین کی مساعیِ جمیلہ کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے، اور اس رسالے کو علم، شعور اور صالح فکر کے فروغ کا مؤثر ذریعہ بنائے۔ ربِ کریم اسے مزید بلندی، وسعتِ اثر اور دوام عطا فرمائے، اور قارئین کے لیے اسے نافع و مفید ثابت کرے۔ آمین۔ والحمدللہ رب العالمین
صدائے علم مجلہ کی پی ڈی ایف فائل ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں
18:53 - 2025/12/20









آپ کا تبصرہ